Pages

Subscribe:

Wednesday, May 2, 2012

بازگشت

بازگشت


کبھی کبھی دورانِ گفتگو یوں بھی ہوتا ہے کہ انسان اپنے کہے ہوئے الفاظ واپس لینا چاہتا ہے۔۔   
"میں اپنے الفاظ واپس لیتا / لیتی ہوں۔"
ایسے فقرے عموماً سننے کو مل ہی جاتے ہیں۔۔  کل بھی ایک دوست سے بات کے دوران یہی سننے کو ملا کہ میں اپنے الفاظ واپس لے لوں؟ کیا کہہ دینے سے الفاظ واپس ہو جاتے ہیں؟ ان کا وہ اثر زائل ہو سکتا ہے جو انہوں نے کسی کے ہونٹوں کی گنگناہٹ اور کسی کی سماعت میں ساز بن کر پیدا کیا ہوتا ہے۔۔ میں نے کہا نہیں یہ ممکن نہیں ۔۔ الفاظ تو کبھی واپس ہو ہی نہیں سکتے۔۔ دلیل پیش کی گئی۔۔ کہ اگر یہ ممکن نہ ہوتا تو پہاڑ کیوں الفاظ کو واپس لوٹاتے؟

لیکن پہاڑ الفاظ لوٹاتے ہی کب ہیں۔۔؟ وہ تو صرف بازگشت سُنواتے ہیں۔۔۔ کہ لو اور سُنو۔۔ سُنو اور محسوس کرو۔۔۔ محسوس کرو اور سوچو کہ تم نے کیا کہہ دیا۔۔ اپنا کہا ہوا جب اپنی ہی سماعتوں کے رُوبرو آتا ہے تو انسان ایک بار سوچتا ضرور ہے کہ میں نے جو کہا وہ کس قدر درست ہے یا نہیں۔۔ یہی تو زندگی بھی ہے۔۔ ہم جو کہتے ہیں، جو کرتے ہیں۔۔ اس دُنیا کے در و دیوار سے ٹکرا کر کبھی نہ کبھی ہماری جانب ضرور ہی لوٹتا ہے۔۔۔ تب ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہم کیا کہتے اور کرتے رہے۔۔ اور یہی وہ وقت ہوتا ہے جب ہمیں اپنا احتساب کرنا ہوتا ہے۔۔۔
٭٭٭

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


10 comments:

  1. بلاگستان میں خوش آمدَید ۔ یہاں پہنچنے میں کچھ وقت لگا ۔ آپ نے درست کہا کہ کہے الفاظ واپس نہیں ہو سکتے ۔ اسلئے موزوں ہے کہ اگر الفاظ نے کسی کو رنجیدہ کیا ہو تو معافی مانگی جائے

    ReplyDelete
  2. زير گردون بد نۂ بولے گر كوى ميرى سنے
    هے يۂ گنبد كى جيسى كهے ويسى سنے

    ReplyDelete
  3. بہت شکریہ افتخار صاحب خوش آمدید کہنے کے لیے۔۔۔ امید ہے کہ بلاگز کی اس دنیا میں آپ جیسے منجھے ہوئے بلاگرز سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔۔
    شکریہ۔۔

    ReplyDelete
  4. بلاگ پر خوش آمدید ابراھیم صاحب۔۔ اس شعر کا اردو ترجمہ بھی لکھ دیتے تو ہم جیسے کم علم لوگوں کے علم میں کچھ اضافہ ہی ہو جاتا۔۔

    ReplyDelete
  5. دوسرا مصرع يون هے.    هے يۂ گنبد كى صدا جيسى كهے ويسى سنے 

    گردون  اسمان كو كهتے هين گنبد  مقبرون اور مسجدون كے اوپر مينار كے نيچےبڑا گولاسٹركچر هوتا هے اسكو كهتے هين
    بڑے گنبد كے نيچے اپ  زورسے بات كرين تو  اپكى اواز   كى گونج.  اپكى بات كو دهراتى سناى ديتي هے. اسمان بهى ايك بڑا گنبد هے اسلئے اپ جو بهى كهينگے وهى دهرا ديگا

    ReplyDelete
  6. بہت خُوب۔۔ زبردست۔۔
    مطلب واضح ہو تو ہی چیزوں اور باتوں کا حُسن دکھائی دیتا ہے۔۔ شکریہ

    ReplyDelete
  7. بہت خوب ...اگر ہر شخص یہ سوچنے لگے تو ہم اپنے الفاظ کا استعمال کرنے سے پہلے ایک بار ضرور سوچیںگے اور اس طرح نہ ہمیں اپنے الفاظ واپس لینے کی نوبت آےگی اور نہ ہی کسی کا دل دکھے گا

    ReplyDelete
  8. بہت خُوب۔۔ زبردست۔۔

    ReplyDelete