بازگشت
کبھی کبھی دورانِ گفتگو یوں بھی ہوتا ہے کہ انسان اپنے کہے ہوئے الفاظ واپس لینا چاہتا ہے۔۔
"میں اپنے الفاظ واپس لیتا / لیتی ہوں۔"
ایسے فقرے عموماً سننے کو مل ہی جاتے ہیں۔۔ کل بھی ایک دوست سے بات کے دوران یہی سننے کو ملا کہ میں اپنے الفاظ واپس لے لوں؟
کیا کہہ دینے سے الفاظ واپس ہو جاتے ہیں؟
ان کا وہ اثر زائل ہو سکتا ہے جو انہوں نے کسی کے ہونٹوں کی گنگناہٹ اور کسی کی سماعت میں ساز بن کر پیدا کیا ہوتا ہے۔۔
میں نے کہا نہیں یہ ممکن نہیں ۔۔ الفاظ تو کبھی واپس ہو ہی نہیں سکتے۔۔
دلیل پیش کی گئی۔۔
کہ اگر یہ ممکن نہ ہوتا تو پہاڑ کیوں الفاظ کو واپس لوٹاتے؟
لیکن پہاڑ الفاظ لوٹاتے ہی کب ہیں۔۔؟ وہ تو صرف بازگشت سُنواتے ہیں۔۔۔ کہ لو اور سُنو۔۔ سُنو اور محسوس کرو۔۔۔ محسوس کرو اور سوچو کہ تم نے کیا کہہ دیا۔۔ اپنا کہا ہوا جب اپنی ہی سماعتوں کے رُوبرو آتا ہے تو انسان ایک بار سوچتا ضرور ہے کہ میں نے جو کہا وہ کس قدر درست ہے یا نہیں۔۔ یہی تو زندگی بھی ہے۔۔ ہم جو کہتے ہیں، جو کرتے ہیں۔۔ اس دُنیا کے در و دیوار سے ٹکرا کر کبھی نہ کبھی ہماری جانب ضرور ہی لوٹتا ہے۔۔۔ تب ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہم کیا کہتے اور کرتے رہے۔۔ اور یہی وہ وقت ہوتا ہے جب ہمیں اپنا احتساب کرنا ہوتا ہے۔۔۔
٭٭٭
بلاگستان میں خوش آمدَید ۔ یہاں پہنچنے میں کچھ وقت لگا ۔ آپ نے درست کہا کہ کہے الفاظ واپس نہیں ہو سکتے ۔ اسلئے موزوں ہے کہ اگر الفاظ نے کسی کو رنجیدہ کیا ہو تو معافی مانگی جائے
ReplyDeleteزير گردون بد نۂ بولے گر كوى ميرى سنے
ReplyDeleteهے يۂ گنبد كى جيسى كهے ويسى سنے
بہت شکریہ افتخار صاحب خوش آمدید کہنے کے لیے۔۔۔ امید ہے کہ بلاگز کی اس دنیا میں آپ جیسے منجھے ہوئے بلاگرز سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔۔
ReplyDeleteشکریہ۔۔
بلاگ پر خوش آمدید ابراھیم صاحب۔۔ اس شعر کا اردو ترجمہ بھی لکھ دیتے تو ہم جیسے کم علم لوگوں کے علم میں کچھ اضافہ ہی ہو جاتا۔۔
ReplyDeleteدوسرا مصرع يون هے. هے يۂ گنبد كى صدا جيسى كهے ويسى سنے
ReplyDeleteگردون اسمان كو كهتے هين گنبد مقبرون اور مسجدون كے اوپر مينار كے نيچےبڑا گولاسٹركچر هوتا هے اسكو كهتے هين
بڑے گنبد كے نيچے اپ زورسے بات كرين تو اپكى اواز كى گونج. اپكى بات كو دهراتى سناى ديتي هے. اسمان بهى ايك بڑا گنبد هے اسلئے اپ جو بهى كهينگے وهى دهرا ديگا
بہت خُوب۔۔ زبردست۔۔
ReplyDeleteمطلب واضح ہو تو ہی چیزوں اور باتوں کا حُسن دکھائی دیتا ہے۔۔ شکریہ
بہت خوب ...اگر ہر شخص یہ سوچنے لگے تو ہم اپنے الفاظ کا استعمال کرنے سے پہلے ایک بار ضرور سوچیںگے اور اس طرح نہ ہمیں اپنے الفاظ واپس لینے کی نوبت آےگی اور نہ ہی کسی کا دل دکھے گا
ReplyDeleteبہت خوب
ReplyDeleteبہت خُوب۔۔ زبردست۔۔
ReplyDeleteزبردست
ReplyDelete